اُس نے دھواں اُڑاتی کافی کا ایک گہرا سِپ لیا اور اپنے خوبصورت ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے مجھے مُسکرا کر دیکھا۰۰۰میں نے بھی جواباً اپنے ہونٹوں کو پھیلا کر اسُکی حسین مُسکراہٹ کا خندہ پیشانی سے خیر مقدم کیا۔
پچھلے کئی دنوں سے سردی اپنے عروج پر تھی۰دسمبر کی سرمئی شام کے اس پہر ہر طرف گہری دھند کا راج تھا۰۰۰لوگ سرِ شام ہی اپنے گھروں کی طرف رواں دواں تھے۔سڑکوں پر زندگی بڑی حد تک کم اور ٹریفک نہ ہونے کے برابر تھا۔
مگر شہر کے اس مشہور کافی ہاؤس میں زندگی اپنی پوری آب و تاب سے جگمگا رہی تھی۔ہر طرف لوگ خوش گپیوں میں مصروف موسم کے اس سرد انگ کو انجوائے کر رہے تھے۔کافی دنوں کی انتھک محنت اور جہدِ مسلسل کے بعد وہ میرے سامنے کرسی پر بیٹھی میری اندرونی کیفیت اور جذبات سے بے خبر کافی کی چُسکیاں لینے میں مشغول تھی ۰۰۰۰میں جانتا تھا کہ وہ محض پرانی دوستی کا بھرم رکھنے کو میرے بےحد اصرار پر چلی آئی تھی۰۰۰۰۰۰۰یک طرفہ محبت بھی بالکل اک اگربتی کی مانند ۰۰۰۰انسان لوگوں کے لئیے چہکتا،مہکتا،خوشبویں بکھیرتا۰۰۰۰مگر اپنے آپ میں سُلگ سُلگ کر فنا اور پھر راکھ کا ڈھیر۰۰۰۰۰
اُس کو سامنے پا کر میری کیفیت بیاں سے باہر تھی۰۰۰میں بار بار اس بات کا یقیں کرنے میں مصروف تھا کہ یہ خواب نہیں اک حقیقت ہے۔میں اس انمول پل کو اپنی یاداشت میں مقید کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا تھا۔ہر اک ساعت سے اسکا حسن نچوڑنا چاہتا تھا ۰۰۰ہر ایک لمحے کو اسکی رعنائیوں اور سرور کے ساتھ جینا چاہتا تھا۰۰۰۰میں چاہتا تھا کہ وقت تھم جائے۰۰۰۰۰یہ لمحات ٹھہر جائیں۔
کچھ لمحات زندگی کا حاصل ہوتے ہیں ۰۰۰۰ہم اُن لمحات کے گذر جانے کے باوجود بار بار اُنہی لمحوں میں جی رہے ہوتے ہیں ۰۰۰۰۰ہم چاہتے ہیں کہ یہ لمحات کبھی بھی ختم نہ ہوں ۰۰۰۰ہم چاہتے ہیں کہ یہ لمحات لوٹ آئیں ۰۰۰۰ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہم اپنی تمام زندگی انہی لمحات میں گذار دیں۔
مگر۰۰۰۰۰۰
وقت کسی کے لئے نہ ٹھہرا ہے نہ کبھی ٹھہرے گا۰۰۰۰۰ہر لمحے کی زندگی میں فنا ہونا لکھا ہےاور اسکو فنا ہوجانا ہے ،وقت کے ساتھ گذر جانا ہے۰۰۰۰کبھی لوٹ کے نہ آنے کے لئیے ۰۰۰۰چاہے کوئی اپنا سب کچھ دے کہ بھی اُسے روکنا چاہے،وہ نہیں رکتا۔
اور جب یہ لمحات گذر جائیں تو ہمیشہ کے لئیے ہماری یادوں میں امر۰۰۰۰ہماری تنہائیوں کو جگمگاتے ہیں ۰۰۰ہماری سوچوں کو مہکاتے ہیں ۰۰۰۰ہم اُنکا سرور،اُنکا لمس بار بار محسوس کر کے جئیے جا رہے ہوتے ہیں ۰۰۰۰۰یہی ہماری زندگی کا حاصل۰۰۰۰یہی سرمایہ ء حیات۔
ہیلو۰۰۰۰
اُس نے مسکراتے ہوئے مجھے پُکارا۰۰۰لگتا ہے آج بہت گہری سوچ میں ہو۔میں نے اُسے چونک کر دیکھا اور پھر کافی ہاؤس کی فضا ہمارے قہقہے سے گونج اُٹھی۔
میں کافی کی بھینی بھینی خوشبو کے ساتھ اسُکی لازوال ہنسی کی کھنک اپنی یاداشت میں محفوظ کرنےکی کوشش میں مصروف ہوگیا۔
(ابنِ آدم)
-
Recent Posts
Recent Comments
| سفرِ رائیگاں | on سفرِ رائیگاں Anonymous on اِک انتظارِ مسلسل Samia on ایک دن سب نے داستان ہو جانا… Anonymous on ایک دن سب نے داستان ہو جانا… Samia on بارش میں گُھلتے آنسو Archives
- January 2020
- November 2019
- October 2019
- June 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- July 2018
- April 2018
- March 2018
- January 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- July 2017
- May 2017
- April 2017
- March 2017
- January 2017
- December 2016
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- August 2016
- July 2016
- May 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
Categories
- "محبت آگہی ہے"
- A long drive
- الفاظ زباں نہیں، پر بے زباں نہیں
- Uncategorized
- فنا مقّدر ہے
- ہوا نصیب بنایا، سفر لکھا اُس نے
- ہر پل ہے زندگی
- لوگ محبت کرنے والے
- موم دل۰۰۰پتھر لوگ
- میں کیا سوچتا ہوں
- م۔محبت ع۔عشق
- مانوس اجنبی
- محبت ہمسفر میری
- محبت بولتی ہے
- محبت جیت جاتی ہے
- چند اندھیرے لمحات
- چُنے ہوئے لوگ
- چاہت کی قندیلیں
- یہ گذرتے پل
- کیا اور کیوں
- گہرے روگ،سنہرے لوگ
- پھول،بارش اور سمندر
- پھِسلتے لمحے
- پانی
- ان کہی باتیں
- ایک دن سب نے داستاں ہو جانا ہے
- ایک دن سب نے داستاں ہوجانا ہے
- ایک شام،ایک سوچ اور میں
- اُڑے جاتے ہیں لمحے زندگی کے
- اُداسیوں کے رنگ
- اِک انتظارِ مسلسل
- اپنوں کا درد
- اپنا اپنا سفر۰۰۰اپنی اپنی جستجو
- احساس کے رشتے
- بے لوث محبتیں
- بےنام تعلق
- بارش میں گُھلتے آنسو
- برداشت ایک طلسماتی طاقت
- تم،میں اور دسمبر
- تنہائی کا دکھ گہرا تھا
- توبہ قبول ہو۰۰۰۰
- جگر گوشے
- جدائی
- حاصلِ زیست
- خالی کشکول
- دل ہی تو ہے
- دکھاوا
- سفرِ رائیگاں
- سالِ نو
- سرد کافی
- شہرِ خموشاں
Meta
Superb writer.
LikeLike
Thank you 🙂
LikeLike