محبت ہمسفر میری

آسمان کی وسعتوں میں اُڑتے آوارہ بادلوں کے ساتھ آنکھ مچولی کرتا چاند،کبھی کسی بادل کے پیچھے چھپ جاتا اور کبھی کسی بادل کے دامن سے جھانکتا۰۰۰اسُکی اس حرکت سے جیسے یادوں کےدریچے کُھلتے جا رہے تھے۰۰۰۰کسی کی شوخ و چنچل ہنسی اور میری نوجوانی کے دن۰۰۰۰ چاند کی چمک ماندپڑ گئی اور چاندنی دھندلا سی گئی۰۰۰میں نےدونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کی مدد سے ،آنکھوں میں چھائی نمی صاف کرنے کی ناکام کوشش کی،مگر دل جیسے بھر آیا تھااور آنسوؤں کا سیلاب ضبط کےتمام بند توڑنے کو بےتاب تھا۔
میں مغرب کے بعد چھت پر لیٹا ،آسمان کی وسعتوں پہ نگاہیں جمائے،چاند سے آنکھیں ملائے،،،جیسے اُسے ڈھونڈنے میں مصروف تھا۔کبھی کبھی کسی کی یاد،سارے بند توڑ کر،کسی بچھڑی ہوئی موج کی مانند آپ کے وجود کو بہا لے جاتی ہےاور آپ ہزار ہاتھ پاؤں مارنے کے باوجود،خود کو یادوں کے سمندر میں ڈوبنے سے نہیں بچا پاتے۔
کچھ ایسا ہی آج میرے ساتھ ہوا۰۰۰۰سرِ شام ہی دل پر اک اداسی،اک سوگواری کی دبیز چادر آن گری تھی جس نے میرے سارے وجود کو سوگواری کے اتھاہ غار میں دھکیل دیا تھا۰۰۰۰اک بوجھل بوجھل سا احساس۰۰۰۰۰۰۰
اک کھوئی ہوئی سی یاد۰۰۰۰۰
زندگی کا اک سنہرا باب۰۰۰۰۰۰
بھولی بسری اک کہانی۰۰۰۰۰۰
اک ان کہی،ان سنی داستاں ۰۰۰۰۰
وہ میری زندگی میں اک خواب کی مانند تھی۰۰۰۰آئی۰۰۰۰۰چھائی۰۰۰۰۰اور گذر گئی۰۰۰۰۰مگر ہمیشہ قائم رہنے والے انمٹ نقوش۰۰۰۰۰ہر پل یاد۰۰۰۰۰ہر پل کا ساتھ۰۰۰۰۰
یہ کسی کی چاہ ہی تو ہے جو ہماری تنہائیوں کو مہکاتی ہے،ہماری راتوں کو جگمگاتی ہے۰۰۰۰۰ہجوم میں ۰۰۰۰۰محفلوں میں ۰۰۰۰۰ہمیں تنہا بناتی ہے۰۰۰۰۰سوچ کی رہگذر پہ دور تک بھگاتی ہے اور مسلسل آگے بڑھتے رہنے پر اُکساتی ہے،اور پھر تھکاتھکا کر آرزوؤں کے نرم بستر پر تھپک تھپک کر سُلاتی ہے۔
کچھ لوگ ہماری زندگی میں خوشبو کی مانند آتے ہیں ،انکے وجود کو محسوس توکیا جا سکتا ہے۔
ایک لطافت۰۰۰۰۰ایک طمانیت کااحساس۰۰۰۰۰ایک راحت ایک سرور کی کیفیت۰۰۰۰۰مگر اُنکو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔بس ایک مہکا مہکا ساایک پاکیزہ سا احساسِ وابستگی۰۰۰۰اُن کے پاس ہونے کی طمانیت۔
میرا بھی اُس کے ساتھ بس اتنا ہی تعلق تھا۰۰۰۰۰خیالوں کا۰۰۰۰۰خوابوں کا۰۰۰۰۰اسُکا وجود میرے لئیے اک “گوہرِ نایاب ” کی مانند تھا۔
“میرے دل کی سیپ میں بند اک انمول موتی”۰۰۰۰۰نہ کبھی اظہارِ محبت کی خواہش ہوئی اور نہ کرنے کی تمنا۰۰۰۰۰
کسی کو طلب کے بغیر چاہنا ہی اصل محبت ۰۰۰۰بس دور دور سے اسکے پاس ہونے کا احساس،اُس سے رابطے کا اطمینان۰۰۰۰اور اپنی چاہت پر ناز۰۰۰۰یہی میری کُل کائناتِ حیات۰۰۰۰۰
میرے نزدیک محبت کو پا لینا دراصل محبت کھو جانے کے مترادف ہے،محبت تو بس ایک احساسِ وابستگی ہے،،،،ایک جذبہ ء لازوال،،،جسکی اصل روح دراصل” لا حاصلیت” ہے۔

(ابنِ آدم)

This entry was posted in محبت ہمسفر میری. Bookmark the permalink.

3 Responses to محبت ہمسفر میری

  1. Anonymous says:

    Really?

    Like

  2. Anonymous says:

    Its 2 good.i keep reading it.daily

    Like

Leave a comment